نوری شعر و سخن



امام تقی ع
 
 
نور خدا  ذکی و رضی، مرتضی تقی ع
کوتاہ فکر کیا کرے تیری ثنا تقی ع
 
رندوں نے تیرے جشن کیا ہے بپا تقی ع
پیاسوں کو جام تقوی عطا ہو ذرا تقی ع
 
جسکو امام موسئ کاظم کریں سلام 
وہ خوش نصیب یعنی تری والدہ تقی ع
 
تسبیح تیرے نام کی پڑھتا ہوں دم بہ دم
ہے نام تیرا رافع کرب و بلا تقی ع
 
ہوں گی وہاں وہاں گل تقوی کی نکہتیں 
ہوگا جہاں جہاں بھی ترا تذکرہ تقی ع
 
قرآں میں دیکھتے ہی یہ تقوی کی آیتیں
بے ساختہ لبوں پہ مرے آگیا تقی ع
 
"من زار عمتی" کا یہ فرمان دیکھ کر
ہم ہو گئے ہیں زائر اخت رضا تقی ع
 
کشکول میرے ہاتھ میں آئے گا کیوں بھلا
میری نظر میں ہے ترا باب عطا تقی ع
 
تقوی مزاج ہوں میں گناہوں سے دور ہوں 
میں نے بیاض قلب پہ لکھا ہے یا تقی ع
 
لیتا ہے  درس تقوی، جہاں آ کے اک جہاں 
ہے بے مثال دھر میں وہ مدرسہ تقی ع
 
اس واسطے نہیں ہے مجھے خوف گمرہی
رہرو ہوں میں ترا تو مرا رہنما تقی ع
 
دنیا ستم کی دنگ ہے یہ دیکھ دیکھ کر
دوش ہوائے ظلم پہ روشن دیاتقی ع
 
اللہ کی رضا کا وسیلہ ترا وجود
تو ہے جہاں میں ابن امام رضا تقی ع
 
جود و سخا و تقوی کا آئینہ بن گیا
جس شخص نے بھی تجھ سے کیا رابطہ تقی ع
 
یحی کا سب غرور ملایا ہے خاک میں
تو  نے بدست علم ھدی با خدا جاتقی ع
 
آیا مریض چشم مداوا کے واسطے 
تو نے شفا کا جام اسے دے دیا تقی ع
 
باب کرم پہ مہر بہ لب ہوں یہ سوچ کر
تو جانتا ہے نوری کا ہر مدعا تقی ع
 
محمد ابراہیم نوری

آخرین مطالب

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها

خرید اسپری تاخیری ارزان سرا خدایا هیچ عاقل را مبادا بخت بد روزی... ghazal100 آرشیتکت فایل تدریس خصوصی سامان shayanoptiki اریا مقاله shayegan190 وبلاگ رسمی تفسیر طاهر